جب کوئی استاد کسی پرائیویٹ اسکول میں نوکری کے لیے جاتا ہے، تو وہاں ایک عام رواج یہ ہے کہ اس سے “ڈیمو کلاس” لی جاتی ہے۔ اس کلاس میں وہ استاد طلباء کے سامنے کچھ دیر کے لیے پڑھاتا ہے تاکہ اسکول انتظامیہ اور بعض اوقات دیگر اساتذہ اس کی تدریسی صلاحیتوں کا جائزہ لے سکیں۔ بظاہر یہ ایک سادہ اور منطقی طریقہ معلوم ہوتا ہے، لیکن درحقیقت اس کے کئی منفی پہلو بھی ہیں جن پر غور کرنا ضروری ہے۔
ڈیمو کلاس کے نقصانات:
- پریشر اور ذہنی دباؤ: ڈیمو کلاس ایک غیر فطری ماحول پیدا کرتی ہے۔ استاد کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ جانچا جا رہا ہے، اور اس پر مکمل توجہ دی جا رہی ہے۔ اس سے وہ دباؤ میں آ جاتا ہے، جس سے اس کی اصل تدریسی صلاحیت ظاہر نہیں ہو پاتی۔
- غیر فطری تدریس: چونکہ کلاس کا دورانیہ مختصر ہوتا ہے، اور استاد کو فوری طور پر اثر چھوڑنا ہوتا ہے، اس لیے وہ عام طور پر ایسی سرگرمیاں دکھاتا ہے جو حقیقت میں روزمرہ تدریس کا حصہ نہیں ہوتیں۔ یہ ایک مصنوعی تدریسی نمونہ ہوتا ہے، جو طویل مدتی کارکردگی کا درست عکاس نہیں ہوتا۔
- طلباء کی غیر مانوسیت: جن طلباء کے سامنے استاد کو ڈیمو دینا ہوتا ہے، وہ اس کے لیے اجنبی ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہونے کی وجہ سے کلاس میں دلچسپی پیدا کرنا اور نظم و ضبط قائم رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
- غلط تاثر بننے کا خدشہ: اگر ڈیمو کے دوران استاد سے کوئی چھوٹی سی لغزش ہو جائے، جیسے کوئی مشکل لفظ ذہن سے نکل جائے یا کسی سوال کا جواب فوری نہ مل سکے، تو انتظامیہ فوراً منفی رائے قائم کر لیتی ہے، حالانکہ یہ صرف وقتی الجھن ہو سکتی ہے۔
- میرٹ پر اثرات: بعض اوقات اچھے اساتذہ محض اس لیے مسترد ہو جاتے ہیں کہ ان کا ڈیمو متاثرکن نہ رہا، جب کہ کم تجربہ کار مگر “پرفارمنس دینے والے” اساتذہ منتخب ہو جاتے ہیں۔ اس سے تعلیمی معیار متاثر ہوتا ہے۔
ممکنہ حل:
- تجرباتی مدت (Probation Period): بہتر یہ ہے کہ ادارہ استاد کو چند دنوں یا ہفتوں کی تجرباتی مدت دے، جس دوران اس کی تدریس کا جائزہ لیا جائے۔ اس طرح ادارہ بھی مطمئن ہو جاتا ہے اور استاد کو بھی کھل کر اپنے انداز میں پڑھانے کا موقع ملتا ہے۔
- انٹرویو + تدریسی فلسفے پر گفتگو: صرف ڈیمو کلاس پر انحصار کرنے کے بجائے، استاد سے اس کے تدریسی نظریات، سلیبس کی سمجھ، اور طلباء سے نمٹنے کی حکمت عملی پر بات کی جائے۔ یہ اندازہ لگانے کا بہتر ذریعہ ہے کہ استاد واقعی قابل ہے یا نہیں۔
- کلاس روم ویڈیوز یا سابقہ تجربہ: استاد سے اس کی ماضی کی تدریسی ویڈیوز یا سابقہ اسکول کی رپورٹس دیکھی جا سکتی ہیں، جس سے زیادہ حقیقت پسندانہ تصویر سامنے آتی ہے۔
- ساتھی اساتذہ کی رائے محدود رکھنا: ڈیمو کے وقت دوسرے اساتذہ کو بطور ناظرین بٹھانے سے گریز کیا جائے تاکہ استاد پرسکون ماحول میں تدریس کر سکے۔
- طلباء کی رائے کو شامل کرنا: اگر ممکن ہو تو طلباء سے فیڈبیک لیا جائے، کیونکہ وہی براہ راست استاد کی تدریس سے متاثر ہوتے ہیں۔
نتیجہ:
ڈیمو کلاس کا موجودہ طریقہ کار کئی قابل اساتذہ کو تدریسی میدان سے دور رکھ سکتا ہے۔ ہمیں ایسے نظام کی ضرورت ہے جو اساتذہ کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر پرکھنے کا موقع دے، بغیر کسی مصنوعی دباؤ کے۔ ایک استاد کو جانچنے کے لیے ہمیں اس کی قابلیت، سلیبس فہمی، طلباء سے رابطے، اور اخلاقی رویے کو بھی دیکھنا چاہیے۔ یوں ہی ہم بہتر تعلیم، بہتر اساتذہ، اور بہتر مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔